جمعرات، 23 اپریل، 2015

ملت روسیہ کے نام اقبال کا ایک پیغام

0 comments
اے ملت روسیہ ! تو اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ پر نظر ڈال اور اس سے کچھ سبق اور عبرت حاصل کر۔ مسلمانوں نے قیصر و کسری کے طلسم کو توڑا مگر پھر بہت جلد خود ان کے تخت ملوکیت پر بیٹھ گۓ۔ اور قیصریت کے جاه و جلال کو اپنی شاہانہ شوکت سے مات کر دیا غرض کہ اسلام کے انقلاب کو ملوکیت کھاگئی۔
ظالم اور مستبد سلاطین ظل الله بن بیٹھے اور علماۓ سو فتوی فروش بن کر ان کے آلہ کار ھو گۓ۔ اے ملت روسیہ کچھ کام تو تونے وہی کیا ہے جو اسلام کرنا چاہتا تھا تو نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور خلفاۓ راشدین کی طرح قیصریت کی ہڈی پسلی توڑ ڈالی ہے مگر تجھ کو تاریخ اسلام سے عبرت حاصل کرنی چاہیۓ۔ کہیں یہ نہ ہو کہ تو بھی عالمگیر اخوت کا دعوی کرتے کرتے ایک نئی قسم کی ملوکیت کا شکار ہو جاۓ تمہاری تقدیر اقوام مشرق سے وابستہ ہے جس کی روایات کا بنیادی عنصر موجود ہے۔ افرنگ کا آئین و دین کہنہ اور فرسوده ہو گیا ہے اگر تم نے بھی اس کی نقالی شروع کر دی تو تمہارا انجام بھی وہی ہوگا جو فرنگ کا ہوا ہے۔
یہ مغرب "لا" کی طرف نہیں بڑھ سکا اور مادیت کے آب و گل میں پھنس کر ره گیا ہے۔ ارتقائی زندگی کاایک قدم نفی کی طرف اور دوسرا اثبات کی طرف اٹھتا ہے اس لیے تم پر یہ لازم ہے کہ تم لا سے گزر کر "الا" کی منزل پر آ جاؤ۔
جس انقلاب آفرینی پر تم فخر کرتے اس کا سبق سب سے پہلے دنیا کو قرآن کریم نے پڑھایا تھا۔ اسی قرآن لانے والے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعلان کیا تھا کہ لا قیصر و لا کسری۔ )یعنی کوئی قیصر اور کوئی کسری نہیں سب کچھ صرف اور صرف الا ہے(
اے ملت روسیہ میں تمہیں اصل اسلام کی طرف بلا رہا ہوں جو تمہارے انقلاب کی تکمیل کر سکتا ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔