منگل، 28 اپریل، 2015

ﮔﺰﺭﮮ ﺟﺲ ﺭﺍﻩ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺳﯿﺪ ﻭﺍﻻ ﮨﻮ ﮐﺮ

0 comments
ﮔﺰﺭﮮ ﺟﺲ ﺭﺍﻩ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺳﯿﺪ ﻭﺍﻻ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺭﻩ ﮔﺌﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻣﯿﮟ ﻋﻨﺒﺮ ﺳﺎﺭﺍ ﮨﻮﮐﺮ ﺭﺥ ﺍﻧﻮﺭ ﮐﯽ ﺗﺠﻠﯽ ﺟﻮ ﻗﻤﺮ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﻬﯽ ﺭﻩ ﮔﯿﺎ ﺑﻮﺳﮧ ﺩﻩ ﻧﻘﺶ ﮐﻒ ﭘﺎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭼﻤﻦ ﻃﯿﺒﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﻩ ﺑﺎﻍ ﮐﮧ ﻣﺮﻍ ﺳﺪﺭﻩ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﭼﮩﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﻠﺒﻞ ﺷﯿﺪﺍ ﮨﻮﮐﺮ ﻭﺍﺋﮯ ﻣﺤﺮﻭﻣﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﮐﮧ ﭘﻬﺮ ﺍﺏ ﮐﯽ ﺑﺮﺱ ﺭﻩ ﮔﯿﺎ ﮨﻤﺮﻩ ﺯﻭﺍﺭ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺻﺮ ﺻﺮ ﺩﺷﺖِ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﺎ ﻣﮕﺮ ﺁﯾﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﺷﮏ ﮔﻠﺸﻦ ﺟﻮ ﺑﻨﺎ ﻏﻨﭽﮧ ﺩﻝ ﻭﺍ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮔﻮﺵ ﺷﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﺭﺳﯽ ﮐﻮ ﮨﻢ ﮨﯿﮟ ﻭﻋﺪﮦ ﭼﺸﻢ ﺳﮯ ﺑﺨﺸﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮔﻮﯾﺎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺍﻣﯿﺪ ﺭﺿﺎ ﮐﻮ ﺗﺮﯼ ﺭﺣﻤﺖ ﺳﮯ ﺷﮩﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺯﻧﺪﺍﻧﯽ ﺩﻭﺯﺥ ﺗﺮﺍ ﺑﻨﺪﻩ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺻﻠﻮﺍ ﻋﻠﯽٰ ﺍﻟﺤﺒﯿﺐ - - ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧُ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻠٰﯽ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻋﻠﯽٰ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺭﺿﺎ ﺧﺎﻥ ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧﻋﻠﯿﮧ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔