جانوجی اور محبت



تحریر~ مدثرحسین
ٹی وی پر محبت محبت کے کھیل نے پاکستانی عوام کو کچھ اس طرح اس محبت میں غرق کیا کہ ہر دوسرا شخص فون پر تین تین لڑکیوں سے جانو جانو کا کھیل کھیل رہا ہوتا ہے اور ویسے بھی ایک جانو رکھنے والے کو پاکستانی قوم معیوب تصور کرتی ہے کم از کم دو نہیں تو تین جانو لازمی ہونی چاہیۓ اگر ایک جانو دل توڑ بھی دے تو دوسری جانو اسے جوڑنے کیلۓ الفی تھامے تیاربیٹھی ہو۔ کوئی اور کام آۓ یا نہ آۓ بس جانو پٹانے کا طریقہ کار ضرور آنا چاہیۓ خواه وه جانو ستر اسی سال کی بوڑھی ہی کیوں نہ ہو۔ پاکستان کے کسی گلی محلے میں دیکھ لیں ہر کوئی جانو جانو کر رہا ہوتا ہے پتا نہیں ان جانوؤں کی تعداد میں روزبرور اضافہ کیسے ہوتا جا رہا ہے۔ بات تو اس حد تک جا پہنچی ہے کہ کوئی مفکر اسلام بھی ان جانوؤں کے چکر سے محفوظ نہیں رہا۔ پچھلے دنوں ایک دوست کے ہاں اس ملنے گیا تو وہاں اس کا ایک اور دوست تشریف فرما تھے بات چیت کے دوران کہنے لگا کہ یارمدثربھائی زمانے بہت خراب ہو چکا ہے اور ساتھی ہی پاس سے گزرنی والی لڑکی کو دیکھ کر اس کے منہ سے بے اختیار ہاۓ نکلا۔ میں نے پوچھا ارے بھائی کیا ہوا۔ کہنے لگا بس یا کیا پوچھتے ہو یہ لڑکی پٹولا ہے پٹولا کاش کبھی نمبر دے جاتی۔ جانو کے چکر سے بڑے تو بڑے بچے بھی محفوظ نہیں رہا دوسری تیسری کلاس میں پڑھنے والا ایک چھوٹا سا بچہ بھی جانو رکھتا ہے جس سے دوران کلاس ارشاروں سے بات چیت چلتی رہتی ہے۔ جب بنده فیس بک پر آتا ہے تو اسے فیس بک کی ہر لڑکی اپنی جانو لگتی ہے جن میں اکثر فیک ہوتیں ہیں۔ میرے کئی دوست ایسے ہیں جنہوں نے فیس بک پر باقاعده یہ بزنس شروع کر رکھا ہے کہ فیک آئی ڈی پر اس پر کسی خوبصورت لڑکی کی ڈی پی ثبت کر دیتے ہیں اور جانو کے شکاری خود ہی جانو کو ڈھونڈ کر جانو کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہوتا کچھ یوں ہے ایک دو دن تو موصوف جانو بن کر اپنے عاشق کا دل بہلاتے رہتے ہیں تیسرے دن بلا چوں چرا بلینس کا مطالبہ کر دیتے ہیں کہ جانو بلینس نہیں ہے پیکج ختم ہونے والا پلیز مجھے ایک کارڈ ری چارچ کروا دو نہ جانو جی۔ جانو کا عاشق بھاگتا بھاگتا شاپ پر جاتا ہے اور جانو جتنے کارڈ کہتی ہے اتنے لا کر اسے دے دیتا ہے چاہے اسے گھر میں کھانے کیلۓ دو وقت کی روٹی نہ ملتی ہے مگر اپنی نقلی جانو کا حکم بجا لانا وه اپنا فرض سمجھتا ہے یہ اور بات ہے کہ اگر ایک بار وه اپنے جانو جی کو دیکھ لے تو اس کے ہاتھ تو کیا پاؤں کے بھی طوطے اڑ جائیں۔
کچھ لڑکیوں کو بھی اس کا شوق ہوتا ہے کہ کوئی اسی جانو جانو کہے اور اس کی جھوٹی تعریفوں میں زمین آسمان ایک کر دے دیکھنے میں یہ آیا ہے ایسی لڑکیاں یا تو بہت موٹی اور بھدی ہوتیں ہیں یا بلیک اینڈ وہائٹ کلر کی ہوتیں ہیں جن کو اصل لائف میں کوئی منہ بھی نہیں لگاتے مگر فون پر جانو سے اپنی جھوٹی تعریف سن یہ بہت شرما کر سمٹ رہی ہوتی ہیں اور پھر بڑے رومائنٹک انداز میں جانو سے کہتی ہیں۔ "چل جھوٹے" اور جانو جی تھوڑے سے جذباتی ہو کر کہتے ہیں "سچی جانو میں تم جیسی حسین لڑکی آج تک نہیں دیکھی "  اور اکثر کی آنکھوں میں یہ جملہ کہتے وقت آنسو ٹپکنے لگتے ہیں۔ جب ان جانو زدوں کی سمجھانے کی کوشش کی جاۓ کہ بھائی یہ غلط ہے تو آنکھیں نکال کر کہتے ہیں تم کیا جانو کہ محبت کیا ہے۔کبھی محبت کی ہو تو پتا چلےاور پھر محبت پر اس قدر لیکچر دیتے ہیں کہ سمجھانے والا جھنجھلا اٹھتا ہے۔ بنده محبت پر لیکچر دینے والے سے کہے کہ سچ کہتے ہو بھائی میں توپہلے ہی سےآپ کی بہن کے ساتھ محبت کرنے کے متعلق سوچ رہا تھا اب آپ کی باتیں سماعت فرما کر میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ کی بہن سے محبت ضرور کروں گا۔ ;)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔