جمعہ، 17 اپریل، 2015

رومی کی حکایت۔ میراپیٹ بھرگیاہے۔

0 comments
رومی کی حکایت۔ میراپیٹ بھرگیاہے۔
ایک مرتبہ کاذکرہےکہ شام کےوقت حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مسجدنبوی(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) میں تشریف فرماتھےکہ اچانک چندکافروہاں آگئےاورکہنےلگے،اےمحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)!ہم بےسروسامان ہیں اوربہت دورسےآئےہیں ایک رات کےلیےہمیں اپنےپاس مہمان بناکررکھ لیں۔حضورنبی اکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےصحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہماکی طرف متوجہ ہوکرفرمایا:اےمیرےصحابہ ان مہمانوں کوآپس میں بانٹ لوچنانچہ ہرایک صحابی نےایک مہمان منتخب کرلیا۔ان مہمانوں میں سےایک بہت پیٹواوربسیارخورتھا۔چونکہ یہ جسامت میں بھی بہت موٹاتھااس لیےاس کوکوئی اپنےگھرنہ لےکرگیاوہ اکیلامسجدنبوی میں رہ گیا۔جب کسی نےبھی اس کوقبول نہ کیاتوحضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اس کواپنےساتھ مہمان بناکرلےگئے۔
حضورنبی اکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےگلےمیں سات بکریاں دودھ دینےوالی تھیں یہ دودھ دینےوالی بکریاں جنگل میں نہ جاتی تھیں تاکہ ضرورت کےوقت انکادودھ دھوکراستعمال کرلیاجائے۔حضورسرورکائنات(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےمہمان کےلیےدسترخوان بچھایااورگھرمیں جوروٹی اورسالن پکاہواتھااس کےسامنےلاکررکھاوہ مہمان جس کانام عوج بن عنق تھاوہ سب کچھ کھاگیااس کےبعدیکےبعددیگرےساتوں بکریوں کادودھ بھی پی گیاحتی کہ اس بسیارخورنےگھروالوں کےکھانےکےلیےکچھ بھی نہ چھوڑایعنی وہ اٹھارہ آدمیوں کاحصہ اکیلاہی کھاگیاحضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک لونڈی کواس پرغصہ آیا۔چنانچہ جب وہ مہمان سونےکےلیےحجرےمیں گیاتولونڈی جوکہ غصےمیں بھری ہوئی تھی اس نےباہر سےدروازےکی کنڈی لگادی۔
جب آدھی رات ہوئی تواس کافرکوبدہضمی کی وجہ سےقضائےحاجت کی ضرورت درپیش ہوئی اورپیٹ میں دردشروع ہواوہ اپنےبسترسےاٹھ کردروازےکی طرف دوڑالیکن جب دروازےپرہاتھ رکھاتواس کوبندپایااس نےدروازہ کھولنےکی بہت تدبیریں کیں مگردوازہ نہ کھلااس پروہ بڑاپریشان ہواقضائےحاجت کی شکایت بڑھتی جارہی تھی آخرکاراس نےقضائےحاجت کودبانےکی یہ تدبیرکی کہ بسترپرلیٹ کرسوگیا۔نیندکی حالت میں اسےایک خواب دکھائی دیااوراس نےخواب میں اپنےآپ کوایک ویرانہ میں دیکھاجب اس نےاپنےآپ کوخالی ویرانہ میں دیکھاتوچونکہ اسےایسےہی ویرانےکی ضرورت تھی اسلیے نیندکی حالت میں ہی اس نےبسترپرپاخانہ کردیا۔ابھی وہ قضائےحاجت سےفارغ ہواہی تھاکہ اس کی نیندبھی کھل گئی اس نےبسترکی طرف نگاہ دوڑائی تووہ نجاست سےبھراہواتھا۔اب تو وہ بہت پریشان ہوااس کےدل میں نازیباحرکت سےبہت سی پریشانیاں پیداہوگئیں۔وہ اپنی رسوائی کےڈرسےکانپ اٹھادل میں کہاکہ میراسوان میری بیداری سےبھی بدترہےیعنی جاگتےہیں زیادہ کھالیااورسوتےمیں بسترپرپاخانہ کردیا۔اسےکچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کیاکرے۔اب وہ اس بات کامتنظرتھاکہ یہ رات کب ختم ہوگي تاکہ دروازہ کھلنےکی آوازآئےاوروہ کمان سےنکلےہوئےتیرکی طرح یہاں سےبھاگ اٹھےتاکہ کوئی اس کواس حالت میں نہ دیکھے۔
حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوپردہ غیب سےمہمان کی یہ حرکت معلوم ہوچکی تھی چنانچہ صبح کےوقت آپ خودتشریف لائےاوردوازہ کھول کرخودچھپ گئےتاکہ اس کوشرمندگی نہ ہواوروہ باہرنکل کربلادھڑک چلاجائے۔جب کافرنےدروازہ کھلادیکھاتوخاموشی سےباہرنکل کربھاگ اٹھا۔اسی اثناء میں ایک صحابی وہاں پرآئےاورہجرےمیں داخل ہوئےاوربستراٹھاکرحضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےسامنےلےکرآئےاورکہایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ کےمہمان نےیہ کیاکردیاہے۔حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مسکردیےاورفرمایاایک لوٹاپانی کابھرکرلےآؤتاکہ میں اس نجاست کواپنےہاتھوں سےدھودوں۔تھوڑی دیرمیں وہاں پراورصحابہ اکرام رضوان اللہ تعالی عہنمابھی تشریف لےآئےسب اس کام کےلیےآگےبڑھےکہ اس گندگی کوہم دھودیتےہیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم رہنےدیں مگرحضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم نےفرمایایہ نجاست میں خوداپنےہاتھوں سےدھوؤں گا۔ادھروہ مہمان جب بھاگ کربہت دورچلاگیاتواسےیادآیاکہ اس کےپاس ایک نہایت یادگارقسم کی مورتی تھی جواب نہیں ہےاس نےخیال کیاکہ وہ حجرہ جہاں میں نےرات کوقیام کیاتھالاعلمی اورعجلت میں مورتی اس جگہ پرچھوڑآیاہوں اگرچہ وہ اپنےفعل سےشرمندہ تھامگرمورتی کی حرص نےاس کی شرمندگی ختم کردی اوراس کودوبارہ لوٹنےپرمجبورکردیاوہ مورتی کےليےواپس آیاتواس نےدیکھاکہ حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنےدست مبارک سےاس کی نجاست دھورہےتھےوہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ان کریمانہ اخلاق کودیکھ کراس قدرمتاثرہواکہ مورتی کوبھول گیااوردیوانہ واراپناسردیواروں سےٹکرانےلگاجب اس کےسرسےخون بہاتوحضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کواس پررحم آگيا۔وہ مہمان نعرےمارتاتھااورکہاتھااےلوگوں حضورپاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مخالفت سےڈرو۔ پھروہ اپنامنہ آسمان کی طرف اٹھاکرکہتاتھاکہ میرا منہ اس قابل نہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےروبروہوں۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کی یہ بےقراری دیکھ کراٹھےاوراسےاپنےسینہ اقدس سےلگالیاپھراس کواطمینان دلایااورتسلی دیتےہوئےنورایمان عطافرمایا۔
اس کےبعدحضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےاس پرایمان پیش فرمایااس نےفوراکلمہ شہادت پڑھااورمسلمان ہوگیا۔حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےفرمایاتوآج کی رات بھی ہمارامہمان رہ۔اس نےکہایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خداکی قسم!میں توہمیشہ کےلیےآپ کامہمان ہوں اب تومیں جہاں کہیں بھی رہوں آپ کےدسترخوان کاخوشہ چین ہوں آپ نےمجھےحیات ابدی عنایت فرمائی ہے۔چنانچہ وہ عربی اس رات پھرحضورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کامہمان ہوگـیا۔حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم نےاس سےمزیدکھانےپراصرارفرمایاکہ دودھ اورروٹی کھالےمگراس نےکہاخداکی قسم!میں ایمانداری سےکہہ رہاہوں کہ میراپیٹ بھرگياہے۔سب گھروالےحیران تھےکہ آج یہ مہمان تھوڑی سی غذا سے ہی سیرہوگیا۔اس پرحضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم نےفرمایاکہ کافرسات انتڑیوں میں کھاتاہےاورمومن ایک انتڑی میں کھاتاہے۔
اس واقعہ سےیہ نتیجہ اخذہوتاہےکہ مسلمان پراللہ تعالی کی خاص رحمت ہوتی ہےاس سےیہ بات بھی ثابت ہوتی ہےکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےاخلاق کریمانہ سےمتاثرہوکربڑےبڑےکفارنےبھی اسلام قبول کرلیا۔
لیکن ایک بات ہےجوکہ مجھےکھٹکتی ہےکہ ہم لوگوں کےاخلاق کوکیاہوگیاہےحضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سےبڑاکوئی مفتی کوئي عالم نہیں ان کورب تعالی نےآخرالزمان نبی بناکربھیجالیکن شانوں میں سب سےاولی ہیں۔ انہوں نےکافروں تک کومسجدمیں بھی رہنےکی اجازت دی جبکہ ہم اپنےگریبانوں میں جھانکیں کہ ایک مسلمان بھی جوکہ دوسرےمسلک سےتعلق رکھتاہوتوکہتےہیں کہ مسجدکودھوڈالو۔خدارامسجداللہ تعالی کاگھرہےیہاں پرکسی کی کوئی تخصیص نہیں۔ اس کواللہ کےنام کوبلندکرنےکےلیےاستعمال کرو۔ ناں کہ اپنےآپ کواونچاکرنےکےلیےجوایساکرےگاوہ اپناحساب اللہ تعالی سےخودہی پالےگا۔ اللہ تعالی ہم کودین اسلام کوصحیح طریقےسےسمجھنےاوراس پرعمل پیراہونےکی ہمت عطاء فرمائے۔ آمین ثم آمین

    0 comments:

    آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

    اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

    اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔