منگل، 28 اپریل، 2015

مرچیں کھائیں مگر مرچیں نہ لگائیں

0 comments
تحریر زریاب شیخ کھانے میں مرچیں نہ ہوں تو کھانے کا لطف ہی نہیں آتا اور اگر باتوں میں مرچیں ہوں تو سننے والے کا بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے ، اکثر لوگ بات ایسی کرتے ہیں کہ سنتے ہی مرچیں لگ جاتی ہیں، جس طرح کھانے میں مرچوں کو بیلنس رکھنا ایک فن ہے اسی طرح لفاظی میں مرچوں کا استعمال اگر متوازن طریقے سے کیا جائے تو بات بھی چٹ پٹی ہوجاتی ہے اور سننے والے کو مرچیں لگنے کی بجائے لطف آتا ہے ، بعض لوگوں میں یہ بیماری ہوتی ہے کہ وہ بات ہی ایسی کرتے ہیں کہ مرچیں لگ جاتی ہیں اور پھر وہ تماشہ دیکھتے ہیں اور لوگ آپس میں گتھم گتھا ہو جاتے ہیں، ہمیں ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہیئے جس سے دوسروں کو مرچیں لگیں بلکہ میٹھے لفطوں کا استعمال کریں تاکہ لوگ آپ سے دور ہونے کے بجائے قریب ہوں ، یہ نصیحت خواتین کیلئے نہیں ہے کیوں کہ وہ میٹھے بول بولیں تو مرد حضرات کے نہ صرف لٹو ہونے بلکہ زیادہ ہی قریب ہونے کا خدشہ ہے، سائنس کہتی ہے کہ بعض اوقات مرچیں کچھ کہے بغیر بھی لگ جاتی ہیں جیسے اگر بہو بہت اچھی ہے اور شوہر اس کا بڑا خیال رکھتا ہے تو ساس کو مرچیں لگ جائیں گی، اگر شوہر اپنی بیوی کی بجائے اپنے موبائل کو زیادہ دیکھے تو بیوی کو مرچیں لگ جائیں گی، بعض اوقات کچھ نہ کہا جائے تو مرچیں لگ جاتی ہیں جیسے اگر بیوی کھانا اچھا پکائے، اچھے کپڑے پہنے اور شوہر تعریف نہ کرے تو بیوی کو کافی زیادہ مرچیں لگتی ہیں، شوہروں سے گزارش ہے کہ اپنی اکلوتی بیویوں کا خیال رکھیں کیوں کہ آج کل شادی ہو جانا بڑی غنیمت ہے، جس طرح مرچوں کی زیادتی صحت کیلئے نقصان دے ہے اسی طرح زبان سے نکلے لفظوں میں مرچیں رشتوں میں دراڑ ڈال دیتی ہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔