پیر، 23 مارچ، 2015

0 comments
یہ لادینیت کہاں سے
تحریر: مدثرحسین 
مذہبی جماعتوں کی بے جا توتو میں میں اور فرقہ واریت سے تنگ آکر لوگوں نے مذہب سے راہ فرار اختیار کر نی شروع کردی ہے ان لوگوں نے لبرل کے نام پر اپنا ایک الگ فرقہ بنا رکھا ہے یہ لو گ نہ تو کسی مذہب کو مانتے ہیں اور نہ ہی خدا کے وجود کو الٹا اسلامی تعلیمات کا دل کھول کر مذاق اڑاتے ہیں مرنے کے بعد سزاوجزا کے یہ لوگ یکسر ہی منکر ہیں انکی نظر میں انسان مر کر ماس میں تحلیل ہوجاتا ہے اور جس وقت نظام کائنات کا خاتمہ ہوگا تو کائنات میں موجود ہر چیز ماس میں تبدیل ہو جا ئے گی پاکستان میں بڑی حد تک ایسے نظریات رکھنے والے افراد کا اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔جوعالم اسلام اور دنیا کیلئے بڑا خطرنا ک امر ہے ۔ کیونکہ انسان کسی بھی مذہب میں رہتے ہو ئے بالواسطہ یا بلاواسطہ شریعت کا پابند رہتا ہے اور ایک حد سے بڑھنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا مگر سیکولر اور لبرل پارٹی کے لوگوں کے لیے یہی دنیا جنت اور جہنم ہے لا دینیت کا اقرار کرتے ہی یہ لوگ مذہب اور انسانیت کے بندھن سے آزاد ہو جاتے ہیں یہ لوگ دل کھول کر انسانیت سوز کام سر انجام دیتے ہیں معاشرے میں خو ب فحا شی اور بے حیائی پھیلاتے ہیں کیوں کہ انھیں کسی کا ڈر تو ہو تا نہیں اور نہ انہیں کوئی روکنے والا ہوتا ہے اگر کوئی انھیں سمجھانے کی کوشش کر ے تو یہ لوگ اپنے لیکچر اور چکنی چیڑی باتوں سے انکو بھی اپنا گرویدہ کر لیتے ہیں اور دنیا کے تمام مذاہب با لخصوص اسلام کو دنیاکے امن کا سب سے بڑا خطرہ گردانتے ہیں ۔اسلام سے توان لوگوں کو خدا واسطے کا بیر ہے ۔یہ لوگ دنیا کو خدا اور خود کو پیغمبر کہتے ہیں انکی نظر میں دنیا اور آخرت سب کچھ سائنس ہی ہے انہی کے گروہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص ’’ڈارون‘‘نے کہا تھا کہ انسان بندر کی اولاد ہے ۔دنیا کا ظہور سمندر کے پاس پڑ ی ہوئی ایک کائی سے ہوا ۔اس کائی نے پہلے جمادات کی 
شکل اختیار کی پھر ان سے نباتات اگے جن سے رینگنے والے کیڑوں نے جنم لیا جووقت کے لحاظ سے بڑے جانوروں میں تبدیل ہوتے گئے 
اور انکی ایک نسل بندر ہوئی اور بندر سے آہستہ آہستہ انسانوں میں تبدیل ہونے لگی اسطرح دنیا کے پہلاانسان بنا مگر قرآن نے انسان کی تخلیق کھول کھول کر بیان کردی ہے جس میں کوئی بھی کسی قسم کا شک باقی نہیں رہا۔قرآن مجید کے علاوہ خدا نے انجیل مقدس میں بھی انسان کی تخلیق پرتفصیلی روشنی ڈالی ہے انجیل مقدس کے پہلے چند باب ہی حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش تک ہیں ۔
پاکستان میں یہ لبرل پارٹی اور لادینیت ہمارے علماء کرام کی غفلت کا نتیجہ ہے ہمارے علمائے کرام خواب غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں اور بجائے اسلامی تعلیمات کا پرچار کرنے کے اپنے اپنے مسلک کی تعلیمات کا پرچار کرتے نظر آتے ہیں علماء کرام کی ایک دوسرے پر فتویٰ بازی سے لوگوں کے دماغ تذبذب کا شکا ر ہو جا تے ہیں اور وہ یہ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ کس مکتبہ فکر کے علمائے کرام سچے اور کس کے کافر اور مشرک ہیں ایسے میں انکا لادینیت کی طرف مائل ہونا ایک فطری عمل ہے ۔مذہبی جماعتوں کی آپس میں بڑھتی ہوئی اس فرقہ واریت کا نقصان انکو یا انکے فرقوں کو تو نہیں مگر اسلام کو ضرور پہنچ رہا ہے ۔ کہیں اسلام کے نام پر قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے تو کہیں مسلمانوں کو زبردستی کافر اور مشرک بنایا جارہا ہے اور یہ سب کرنے والے اپنے ہی علماء کرام ہیں ۔پچھلے دنوں یہ خبر سننے میں آئی ہے کہ علماء کرام مسلم اتحاد کو اکٹھا کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔کوئی بھی اسلام کے نام کے پر متحد ہونے کو تیار نہیں۔ہرکوئی اپنے اپنے مسلک کا دفاع اور پرچار کرنے میں لگا ہوا ہے۔سب مسلکوں کے اختلاف اپنی جگہ مگر اسلام کا دفاع سب مذہبی جماعتوں کا فرض ہے۔ یہ وقت اسلام کو ڈوبنے سے بچانے کا ہے نہ کہ فرقہ واریت اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرنے کا۔بس بہت ہوچکے یہ مسلکی اور مذہبی اختلافات اگرہمارے علماء کرام اب بھی نہ سدھرے تو اقبال نے فرمایا تھا کہ
؂ اگر نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستان والو
تمہاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں
علماء کرام کو بس اتنا سمجھ لینا چاہئے کہ دنیا کے کسی بھی محاذ پر ہونے والی فتح کسی ایک فرقے اور مسلک کی فتح نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی فتح ہے اور کسی بھی محاذ پر کسی فرقے کو کفار سے ہونے والی شکست کسی ایک مسلک یا فرقے کی شکست نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی شکست ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔