پیر، 16 مارچ، 2015

ویلنٹائین ڈے جیسی فرسوده رسومات کا سد باب

0 comments
ویلنٹائین ڈے جیسی فرسوده رسومات کا سد باب
تحریر ~ ایکسٹو

کچھ افراد ہم سے شکوه کر رہے تھے کہ ہم نے ویلنٹائین ڈے کی خلاف نہیں لکھا تو لیجۓ ہم لکھ دیتے ہیں
چینیوں‎ ‎کا طریقہ علاج کچھ اس طرح ہے کہ اگر ان لوگوں میں سے کوئی فرد بیمار پڑ جاۓ تو وه اس کی بیماری کا سدباب کرنے کی بجاۓ اس کے جسم میں موجود بیماریوں کی اس جڑ کا علاج کرنا شروع کر دیتے ہیں جن سے ان کے جسم میں بیماریاں پھوٹ رہی ہوتی ہیں۔ جب ان بیماریوں کی جڑ کا علاج ہو جاتا ہے تو ان کے جسم کی تمام بیماریاں خود بخود ختم ہو جاتیں ہیں۔‎ ‎اور وه تندرست و توانا رہتے ہیں اور ان کی صحت بھی ہم سے اچھی ہوتی ہے۔
اور ہماری قوم اس کے الٹ چلتی ہے۔ بیماری کی جڑ کا خاتمہ کرنے کی بجاۓ بیماری کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایک بیماری ختم تو دوسری شروع‎ ‎۔۔ نزلہ ختم کھانسی شروع کھانسی ختم بخار شروع بخار ختم تو یرقان شروع ۔۔۔۔۔
ہمارے دانشور و مفکر حضرات قوم کو ویلٹائین ڈے جیسی فرسوده رسومات سے روکنے کیلۓ بہت کچھ لکھتے ہیں لوگوں کو ڈراتے ہیں مگر رکتا‎ ‎پھر بھی‏ کوئی نہیں.......... اگر کوئی ایک آدھ فرد ان کی تحریروں کے زیر اثر ویلینٹائین ڈے منانے سے رک بھی جاۓ تو اگلی رسومات جیسے اپریل فول کرسمس ڈے Halloween وه اور زور‎ ‎و شور سے مناتا ہے پھر ان رسومات‎ ‎سے قوم کو باز‎ ‎رکھنے کیلۓ یہ مفکر‎ ‎و دانشور حضرات‎ ‎دوباره ان تہواروں کے خلاف لکھنا شروع ہو جاتے ہیں ....‎ ‎مگر نتیجہ پھر بھی وہی گھاٹ کے دو پاٹ رہتا ہے
ہماری قوم کا حال بھی عجیب ہے یہ بیماری کا علاج تو کرتی ہے مگر اس کی جڑ ‏تلاش کرکے اس کا علاج کرنے کی کوشش نہیں‎کرتی ‏ ۔۔۔۔۔۔ برائیوں سے قوم کو روکتی تو ہے مگر ان برائیوں کی جڑ کا خاتمہ نہیں کرتی ہے۔‎ ‎ارے بھائیو ان برائیوں کی جڑ ہمارے خدا کے ذکر سے غافل مرده دل ہیں‎ ‎پہلے ان کو تو ذکر الہی سے زنده کر لو پھر ان دلوں سے یہ کفرانہ و فرسوده رسومات خود بخود نکل جائیں گی۔
ورنہ کسی نے کیا خوب کہا تھا
'' بھینس کے آگے بین بجانے کا کیا فائده‎''‎

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔