پیر، 16 مارچ، 2015

0 comments
انگریز کے دو بڑے فیصلے
تحریر : ایکسٹو
جب انگریز برصغیر پر قابض ہوگۓ۔‎ ‎توانہیں یہ بھی یقین تھا کہ آج ہم یہاں قابض ہیں اور ہمیں کل یہاں سے واپس بھی جانا پڑے گا۔۔ اس لیے انہوں نے برصغیر کی عوام کو ذہنی طور پر اپنا غلام کرنے کیلۓ؎‏ دو بڑے فیصلے کیۓ۔
ان کا پہلا فیصلہ مسلمانوں کو ان کی دو بڑی ادبی اور مذہبی زبانیں (عربی،اور فارسی‎ (‎کا خاتمہ کرنے کا تھا۔ تاکہ مسلمان اپنے ادبی اور مذہبی ورثے سے ہمیشہ کیلۓ مرحوم ہو کر اپنی تاریخ اپنا وقار اور وه عزت بھول جائیں جو اسلام نے انہیں بخشی تھی۔ مسلمان ہمیشہ انگریز کا غلام‎ ‎اور محتاج رہیں۔
انگریزوں کا دوسرا بڑا فیصلہ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کا تھا۔۔ انہوں نے برصغیر پر قبضہ کرنے کے بعد مسلم اتحاد کا تفصیلی جائزه لیا اور انہوں نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کے آپس میں متحد ہونے‎ ‎کے علاوه بھی زبان رنگ نسل تہذیب کے لحاظ سے آپس میں چھوٹے چھوٹے اختلافات‎ ‎ہیں۔ ان اختلافات میں اگر چنگاری ڈال دی جاۓ تو وه سلگ کر مسلمانوں کا اتحاد پاره پاره کر دی گی۔ اور مسلمان ہم سے لڑنے کی بجاۓ آپس میں ہی لڑتے رہیں‎ ‎گے۔۔۔ اور پھر مسلمانوں کو ذہنی طور پر اپنا غلام اور محتاج کرنا مشکل کام نہ ہوگا۔۔‎ ‎کیونکہ انگریز کو برصغیر سے میں سب سے زیاده خطره مسلمان سے تھا۔
انگریز نے اپنے شیطانی منصوبے سے مسلم اتحاد پاره پاره کر دیا ان سے ان کا ادبی ورثا چھین لیا گیا اور ان کے درمیان رنگ نسل تہذیب اور فرقہ واریت کی ایسی چنگاریاں ڈال دیں جس کی آگ میں مسلمان آج بھی جل رھے ہیں۔ کہیں فرقہ واریت کی آگ ہے تو کہیں وطنیت کا نظریہ۔ کہیں زبان کا اختلاف ہے تو کہیں تہذیب کا۔۔ مسلمان‎ ‎بنگلہ دیش کا ھو یا انڈیا اور پاکستان کا۔ سب میں یکساں انگریز‎ ‎کی ڈالی ھوئی چنگاری پوری طرح شعلہ بن ھر طرف پھیل رھی ہے۔ اور مسلمانون نے آپس میں قتل گیری کا وه‎ ‎بازار گرم کر رکھا کہ تاریخ انگشت بندان ہے۔ان‎ ‎بھڑکتے‏ شعلوں کو ٹھنڈا کرنے والے کم‎ ‎اور ھوا دینے والے زیاده لوگ ہیں

_________________
صلی الله علیہ وآله وسلم
 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔