پیر، 16 مارچ، 2015

0 comments
موسیقی روح کی غذا ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی پریشانیوں کا علاج کہاں؟
فتنوں کے اس دور میں کچھ باتیں ایسی خوبصورتی سے ہمارے اسلامی معاشرے میں سرایت کر گئیں کہ ان کے غلط ہونے کو غلط کہنے والے سے تعلق ہی ختم کر دیا جاتا ہے۔ جس طرح مشہور جملہ ہے ”موسیقی روح کی غذا ہے“۔ کتنی خوبصورتی سے بھولے بھالے مسلمانوں کو اس جملے کا شکار بنا کر انھیں گناہ کی دلدل میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ ایسی موسیقی جس سے انسانی جذبات میں ہیجان، شہوت، سیکس وغیرہ کے جذبات کو تقویت ملتی ہو اور انسان اس کو سن کر گناہ کی طرف راغب ہو جائے ایسی موسیقی کا اسلام میں سرے سے کوئی تصور موجود نہیں۔ ینگ جنریشن ایسے میوزک کو سن کر بڑی تیزی سے گناہ کی طرف مائل ہو جاتی ہے کیونکہ جوانی میں شہوت کے جذبات پر شیطانی غلبہ بہت جلدی اپنا تسلط قائم کر لیتا ہے اور وہ گناہوں کی دلدل میں گُھستے چلے جاتے ہیں۔
اگر یہ جملہ کہ ”موسیقی روح کی غذا ہے“ انسانی سوچ پر اپنا تسلط قائم کر لیتا ہے تو انسان جب بھی بے قرار، بے سکون، ٹینس، پریشانی یا ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے تو پھر وہ اپنی پریشانی کو ختم کرنے کے بہانے تلاش کرتا ہے، پھر اچانک یہ جملہ اس کے ذہن میں گونجتا ہے کہ ”موسیقی روح کی غذا ہے“ اور اپنی پریشانی کو ختم کرنے کے لئے میوزک اون کر لیتا ہے جس میں ایک لڑکا ایک لڑکی سے متعلق اور ایک لڑکی ایک لڑکے سے متعلق ڈھکے چھپے الفاظ میں خوب شہوتی، اور جذبات کو سیکس کی طرف مائل کرنے والے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں، پھر ہوتا کیا ہے وہ لڑکا یا لڑکی جو میوزک سنتا ہے اس کے جذبات میں ہیجان پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنی اس شہوت کو پورا کرنے کے لئے غلط راستوں کا انتخاب شروع کر دیتے ہیں اور اس طرح کئی بیٹیوں کی پاکدامنی اور عزت پامال ہو جاتی ہے، اور کئی نوجوان ”گرل فرینڈ“ جیسے گھناؤننے اور ناپاک رشتے بنا کر اپنے نفس کی خواہش کو پورا کرتے ہیں اور گناہوں کی دلدل میں پھنس کر اپنے رب کو بھول جاتے ہیں اور شیطان کے راستے پر چل کر اپنی آخرت برباد کر ڈالتے ہیں۔
دلوں کا سکون کہاں ہے؟ اور ہم کہاں تلاش کرتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب دلوں پر زنگ لگ جاتا ہے، دل گناہوں سے سیاہ ہو جاتے ہیں تو انسان کو کہیں سکون نہیں ملتا، وہ جتنا بھی دولت مند ہو، صاحبِ اولاد ہو لیکن دل گناہوں سے کبھی سکون نہیں پاتے۔ دلوں کا سکون کہاں ہے اور ہم کہاں تلاش کرتے ہیں؟ آئیے کتابِ رحمٰن کی روشن آیتوں کو دیکھتے ہیں: ارشاد باری تعالٰی ہے :
”(یعنی) جو لوگ ایمان لاتے اور جن کے دل یادِ خدا سے آرام پاتے ہیں (ان کو) اور سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں۔“
(سورۃ الرعد، آیات 28)
دیکھئے کتنی خوبصورتی سے خدا کی کتاب ہمیں دلوں کے سکون کا نسخہ بتاتی ہے۔ یعنی اگر رب کو یاد کرو گے تو تمھارے دلوں کو سکون اور آرام ملے گا، اور جب دل گناہوں کی سیاہی سے کالے ہو جائیں اور زنگ لگ جائیں تو پھر وہ زنگ خدا کی یاد سے دھلیں گے، ورنہ ساری زندگی بھٹکتے پھریں لیکن چین و سکون نصیب نہ ہو گا چاہے آپ کے پاس دولت کے انبار ہی کیوں نہ لگ جائیں۔
اللہ تعالٰی انسان کو آزمائش میں ڈالتا ہے، اور پھر اس کا علاج بھی اپنے بندوں کو بتاتا ہے کہ رنج و تکلیف آئے تو کیا کیا جائے: آیئے اس کا علاج اس کتاب سے دیکھیں جو مومنوں کے لئے شفاء ہے:
”اور رنج و تکلیف میں صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر نہیں جو عجز کرنے والے ہیں۔“
(سورۃ البقرہ آیت 45)
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں سیدھے راستے پر چلنے اور اس پر ثابت قدم رہنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔