ریحا، سوجل کے سینے سے لگی سسک رہی تھی، جو کسی سوچ میں ڈوبی اس کی کمر پر بڑی محبت سے دھیرے دھیرے ہاتھ پھیر رہی تھی۔
"میں اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی ماما۔ اور پاپا اس کے ساتھ آج رات کیا سلوک کرنے والے ہیں ، اس کے بارے میں وہ کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ " ریحا روئے جا رہی تھی۔
"دھیرج میری بچی دھیرج۔ " سوجل نے جیسے کسی فیصلے پر پہنچ کر کہا اور اس کا چہرہ سامنے کر کے اس کے رخسار خشک کرنے لگی۔ "میں ابھی زندہ ہوں۔ تم میرے راکیش کی نشانی ہو اور میں نے کبھی تم سے یہ نہیں چھپایا کہ میں نے رائے...
موضوعات
سفر نامے
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
کچھ میرے بارے میں
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم

میری تحریریں
جمعرات، 30 اپریل، 2015
عشق کا قاف قسط نمبر10
طاہر، ایک ایسی این جی او کی سربراہ کی دعوت پر دہلی پہنچا تھا، جو انٹر نیشنل ایمنسٹی سے ربط رکھتی تھی۔ اس نے طاہر کی سرمد کے بارے میں بات سن کر اسے انڈیا آنے کو کہا اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انسانی حقوق کی حامی مس مانیا نے طاہر کا بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا۔ طاہر اسے ایک بار پہلے ایک انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کانفرنس میں مل چکا تھا۔ وہ تبھی سے اس کی شیدائی تھی۔
اٹھائیس سالہ مانیا حسن کا شاہکار تھی۔ ابھی تک کنواری تھی اور بائیس تئیس سے زیادہ کی نظر نہ آتی تھی۔ اس کی...