جس طرح اسمِ''
''اللہ کا ذاتی نام ہے اور اس کی تمام صفات اور دیگر صفاتی ناموں کا احاطہ کرتا ہے اسی طرح اسم ''
''( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم )حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ذاتی نام ہے اور اُن کی تمام صفات اور ذات کی تمام خوبیوں کا جامع ہے اور ان کی ذات سے سب سے زیادہ وابستہ ہے اسی لیے تصورِ اسم
مجلسِ محمدی کی حضوری کے لیے سب سے پُر اثر اور طاقتور ذریعہ ہے۔ جو باطن میں دیدارِ الٰہی سے پہلے اہم مقام ہے۔ جسے مجلسِ محمدی ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم )کی حضوری حاصل ہوگئی اسے کامل دین حاصل ہوگیا۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی تصانیف میں اسمِ
ذات کے ساتھ ساتھ تصورِ اسمِ
(صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) کے اسرار و رموز کوبھی کھول کر بیان فرمایا ہے بلکہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ مرشدِ کامل اکمل وہی ہے جو اسمِ
ذات اور اسمِ
(صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی راہ جانتا ہے۔ آپ اسمِ
ذات کے ساتھ ساتھ اسمِ
(صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) کے تصور کو بھی لازمی قرار دیتے ہیں۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ظاہری حیات مبارک میں صحابہ کرامؓ نے معرفتِ الٰہی کی تمام منازل اور مراتب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے چہرہ مبارک کے دیدار اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قرب و نگاہِ کامل کی توجہ سے حاصل کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے وصال کے بعد آنے والے طالبانِ مولیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اسمِ مبارک کے توسط اور برکت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس تک باطنی طور پر رسائی حاصل کر کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے کرم و تاثیر سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مہربانی اور ساتھ کے بغیر آج تک نہ کوئی اللہ تک پہنچ پایا ہے نہ پہنچ پائے گا۔ جب تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نگاہ کی توجہ حاصل نہ ہو' روح نہ زندگی پاتی ہے اور نہ وصال و معرفتِ الٰہی۔ موجودہ زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نگاہِ کامل سے فیض یاب ہونے کا ذریعہ ذکر و تصور اسمِ
اور اسمِ
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہے جو طالب کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس میں لے جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اصحاب کا ساتھ نصیب کرتا ہے۔ اس مجلس میں صبر و استقامت' ادب و حیاء اور مکمل اطاعت و پیروی کے ساتھ دنیاوی تعلقات کو قطع کر کے مستقل حاضری کے بعد ہی ایک طالب اس لائق بنتا ہے کہ اسے محبوبیت کے مراتب حاصل ہوں اور اللہ کی معرفت و وصال نصیب ہو۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ اسم
| |
چنانچہ اسم''
'' درحقیقت اسی قوت اور اثر کا حامل ہے جو اسم
کو حاصل ہے۔ لیکن اسمِ
میں جلال بھی ہے جمال بھی، قہر بھی ہے لطف بھی جبکہ اسمِ ''
'' میں جمال ہی جمال اور رحمت ہی رحمت ہے۔ چنانچہ انسانی باطن پر اس کے اثرات زیادہ خوش کن ہیں۔ اسمِ
کے تصور اور ذکر سے انسانی روح شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے تابع ہوکر اللہ کی زیادہ تابع دار ہو جاتی ہے۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ اسم ''
'' ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) کے اثرات و کمالات کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
جب طالب اللہ اسمِ | |
جو شخص اسم | |
جس کسی کے وجود میں اسم | |
اسم |
I. | اول یہ کہ جو کوئی اسم | |
II. | دوم یہ کہ جو کوئی اسم | |
III. | سوم یہ کہ جو کوئی اپنے آپ کو اسم | |
ترجمہ: تاکہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے (وسیلہ سے اُمت کے ) اگلے اور پچھلے (تمام) گناہ بخش دے۔ (سورۃ الفتح۔2) ایسا صاحبِ تصور انسان ہونا چاہیے نہ کہ گائے گدھے کی صفات رکھنے والا حیوان۔ | ||
IV. | چہارم یہ کہ جو کوئی اسم |
نفس کے حیلوں اور شیطان کی چالوں سے نجات ' ہر طرح کے جہل' کفر و شرک سے بچاؤ اسم
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے تصور میں محو ہو جانے سے ہی ممکن ہے۔ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
طالبِ اللہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دماغ میں تصورِ اسم '' | |
اسمِ | |
جو عالم باللہ اسم | |
اسم | |
اسم | |
جب طالب اسم |
اسمِ
ذات کے منکر کے بارے میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
''اسمِ | |
جو اسم | |
جسے اسمِ |
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔